پچھلے رمضان سے ایک دن قبل میں نے اس کا ایک ڈبہ منگوایا اور سحری اور افطاری میں چیری کے آٹھ دس دانے کھانے شروع کردئیے۔ ایک ہفتے میں مَیں نے اس کے دو ڈبے استعمال کرلیے
آم: پھلوں کا بادشاہ گرمی کے موسم میں انسانی طبیعت کو بحال رکھنے میں اہم کردار ادا کرتا ہے۔ کچا آم لولگنے سے پیدا ہونے والے مسائل ختم کرتا ہے۔ آدھ پکے آم کو راکھ میں پکاکر اس کے گودے کو پانی اور چینی میں ڈال کر مشروب بنالیاجائے اور افطار کے بعد وقتاً فوقتاً استعمال کریں تو یہ شدید گرمی میں لو کے اثرات بد سے بچتا ہے۔افطاری کے بعد اگر کچے آم کو نمک لگا کر کھایا جائے تو پیاس کی شدت کم ہوجاتی ہے۔ اس کے استعمال سے زیادہ پسینہ بہنے سے جنم لینے والی نقاہت ختم ہوجاتی ہے۔ نماز تراویح کے بعد شیریں پکے آم کھانے کے بعد دودھ ایک گلاس پی لیں تو سارے دن کی کمزوری و نقاہت دور ہوجاتی ہے اور انسانی جسم اگلے روزے کیلئے بالکل تیار ہوجاتا ہے۔ آموں کے سیزن کا رمضان المبارک کے ساتھ ملاپ ہو جانے کی وجہ سے بہت سے لوگ ثواب کمانے کے لیے عزیزوں اور دوستوں کو آموں کی پیٹیاں بطور سامان افطار بھیجتے ہیں۔
لیموں: اس کے طبی فوائد بے شمار ہیں۔ اس میں وٹامن سی کا خزانہ پوشیدہ ہے اس کا صدیوں سے گھریلو اور طبی استعمال ہورہا ہے،رمضان میں افطاری کے وقت لیموں کی سکنج بین پینے سے معدہ کی تلخی، پسینہ کی کثرت اور نقاہت جیسے مسائل پیدا نہیں ہوتےاور پہلا ہی گھونٹ جسم میں سکون کی لہر دوڑا دیتا ہے۔ اس رمضان لیموں سے ضرور دوستی کریں۔
دودھ، دہی: سحری اور افطار میں دودھ اور دہی کی پتلی لسی پینے سے بھی گرمی سے تحفظ ملتا ہے۔ صبح سحری کے وقت اورافطار میں چاٹی کی لسی پی جائے تو اس کے مفرح اثرات ہوتے ہیں۔ پتلی لسی پینے سے گردوں اور مثانہ کی کارکردگی بہتر ہوجاتی ہے اور پسینہ زیادہ نہیں بہتا اور سارا دن شدید گرمی میں بھی ٹھنڈک کا عجب احساس رہتا ہے۔
چیری کھائیں، رمضان خوشگوار بنائیں
تقریباً کچھ عرصہ پہلے کی بات ہے کہ ہمارے گھر ہماری ایک ملنے والی تشریف لائیں، گرمیوں کے دن تھے گرمیوں میں تو ویسے ہی جسم پر سستی طاری رہتی ہے اور ہر دوسرا شخص سر چکرانے، دل گھبرانے، ٹانگوں میں درد اور کام کاج میں سستی کی شکایت کرتا نظر آتا ہے۔ باتوں باتوں میں جب گرمیوں کے انہی امراض کا تذکرہ ہوا تو میری اس ملنے والی نے مجھے ان امراض کے لئے نہایت صحت بخش لاجواب اور مفید پھل کے بارے میں بتایا اس پھل کا نام ’’چیری‘‘ ہے۔ پچھلے رمضان المبارک میں نے یہ پھل استعمال کیا تو واقعی ہی لاجواب پایا۔ یہ پھل ڈبوں میں پیک ملتا ہے اور اتنا عام نہیں ہوتا کہ ہر پھل فروش سے بآسانی دستیاب ہوسکے۔ سائز میں یہ پھل لسوڑے جتنا ہوتا ہے اور اس کی گٹھلی بھی لسوڑے کی گٹھلی جیسی مگر چھوٹی ہوتی ہے۔ پکے ہوئے پھل کا رنگ پکے ہوئے آلو بخارے کی طرح گہرا سرخ اور ذائقہ شیریں ہوتا ہے جبکہ نیم کچے پھل کا رنگ کم سرخ اور ذائقے میں ہلکی سی ترشی ہوتی ہے۔ پچھلے رمضان سے ایک دن قبل میں نے اس کا ایک ڈبہ منگوایا اور سحری اور افطاری میں چیری کے آٹھ دس دانے کھانے شروع کردئیے۔ ایک ہفتے میں مَیں نے اس کے دو ڈبے استعمال کرلیے۔ اس کے بعد یہ مارکیٹ سے ملا ہی نہیں غالباً کم عرصہ کے لئے ہی یہ پھل آتا ہے۔ چیری کھانے سے میرا روزہ نہایت آسانی گزرتا تھا، جسمانی قوت برقرار رہتی تھی اور روزہ کی حالت میں بھوک، پیاس کی شدت بالکل نہیں ستاتی تھی، روزہ رکھ کے گھر کے کام کا ج بھی بآسانی ہوجاتے تھے ایک اور اہم بات جو چیری کی افادیت کے بارے میں محسوس کی وہ یہ کہ رمضان میں عشاء کی نماز اور تروایح میں جسمانی کمزوری اور سستی غالب رہتی تھی اور مجھ سے بغیر تیز چائے پئے نماز عشاء اور تروایح ادا نہیں ہوتی تھی۔ نماز میں سر بھاری اور ٹانگیں بوجھل رہتی تھیں لیکن چیری کھانے سے کمزوری اورسستی بالکل رفع ہوگئی۔ مجھے چائے کی ضرورت محسوس نہیں ہوئی اور میں نہایت چست اور ہشاش بشاش رہتی تھی۔ بلاشبہ چیری نہایت مفید اور خوش ذائقہ پھل ہے جو واقعی موسم گرما کی شدت سے پیدا ہونے والے امراض میں حیرت انگیز شفائی اثرات رکھتی ہے۔ چیری کھانے سے جسم میں خون کی کمی دور ہوجاتی ہے اور جسمانی قوت مدافعت میں اضافہ ہوتا ہے۔ قارئین آپ بھی رمضان میں اسے ضرور استعمال کریں اور گرمیوں کے جملہ امراض اور پیاس کی شدت سے نجات پائیں، کھوئی ہوئی انرجی کو فوراً بحال کریں اور خوشگوار رمضان گزاریں۔
حضرت حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی (دامت برکاتہم) فاضل طب و جراحت ہیں اور پاکستان کونسل سے رجسٹرڈ پریکٹیشنز ہیں۔حضرت (دامت برکاتہم) ماہنامہ عبقری کے ایڈیٹر اور طب نبوی اور جدید سائنس‘ روحانیت‘ صوفی ازم پر تقریباً 250 سے زائد کتابوں کے محقق اور مصنف ہیں۔ ان کی کتب اور تالیفات کا ترجمہ کئی زبانوں میں ہوچکا ہے۔ حضرت (دامت برکاتہم) آقا سرور کونین ﷺ کی پُرامن شریعت اور مسنون اعمال سے مزین، راحت والی زندگی کا پیغام اُمت کو دے رہے ہیں۔ مزید پڑھیں